Jon Elia Ghazal: Hasrat e Rang Aaee thhee

To read this Ghazal in Urdu Script, please set your browser’s character encoding as UTF8

————————-

حسرت رنگ آئی تھی، دل کو لگا کے لے گئی

یاد تھی، اپنے آپ کو یاد دلا کے لے گئی

خیمہ گہہِ فراق سے خیمہ گہہِ وصال تک

ایک اُداس سی ادا مجھ کو منا کے لے گئی

ہجر میں جل رہا تھا میں اور پگھل رہا تھا میں

ایک خُنَک سی روشنی مجھ کو بجھا کے لے گئی

ایک شمیمِ پُر خیال شہرِ خیال میں ہمیں

خواب دکھا کے لائی تھی ، خواب دکھا کے لے گئی

دل کو بس اک تلاش تھی بے سروکارِ دشت و در

ایک مہک سی تھی کہ بس رنگ میں لا کے لے گئی

یاد، خراب و خستہ یاد، بے سر و ساز و نا مراد

جانے قدم قدم کہاں مجھ کو چلاکے لے گئی

یار خزاں خزاں تھا میں، ایسی فضائے زرد میں

نکہتِ یادِ سبز فام مجھ کو خود آکے لے گئی

دشت زیان و سُود میں بُود میں اور نبُود میں

محملِ نازِ عشوہ گر مجھ کو بٹھا کے لے گئی

محفل رنگِ طَور میں خونِ جگر تھا چاہئیے

وہ مری نوش لب مجھے زہر پلا کے لے گئی

سَیل حقیقتوں کے تھے، دل تھا کہ میں کہاں ٹلوں

اور گُماں کی ایک رَو آئی اور آ کے لے گئی

تُو کبھی سوچنا بھی مت تُو نے گنوا دیا مجھے

مجھ کو مرے خیال کی موج بہا کے لے گئی

صرصرِ وقت لے گئ ان کو اڑا کے ناگہاں

اور نہ جانیے کہاں ان کو اڑا کے لے گئی

موجِ شمالِ سبز فام قریئہ درد سے مجھے

جادہ بہ جادہ کُو بہ کُو ، دُھوم مچا کے لے گئی

Leave a Reply